کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے صوبہ بلوچستان ضلع قلعہ عبداللہ میں بجلی کی صورت حال کچھ اس طرح ہے کہ لوگ مختلف کاموں میں بجلی استعمال کرتے ہیں، مثلا: بجلی کے ذریعے زمین سے سمر پمپ کے ذریعے پانی نکالتے ہیں، پانی کو گیزر کے ذریعے گرم کرتے ہیں، واشنگ مشین کے ذریعے کپڑے دھوتے ہیں، ہیٹر کے ذریعے سالن پکاتے ہیں، ویلڈنگ کا کام کرتے ہیں۔ الغرض بجلی کے ذریعے جو بھی کام ہوسکتا ہے وہ کرتے ہیں، لیکن بجلی کے استعمال کے باوجود بل کے کسی قسم کا رواج نہیں ہے، کیونکہ سرکار کی طرف سے کسی قسم کی پوچھ گچھ نہیں ہوتی، باوجود اس کے کہ وہاں واپڈا گریڈ سب کچھ موجود ہے، اور یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس علاقے میں کسی قسم کا میٹر نہیں ہے، بجلی 24 گھنٹوں میں سے 12 گھنٹے ہوتی ہے اور 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، لوگ مذکورہ تمام صورتوں میں بجلی استعمال کرتے ہیں، کیا اس بجلی کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
وضاحت: حکومت کی طرف سےاسی علاقے میں بجلی کے کھمبے لگے ہوئے ہیں، لیکن میٹر کسی کے پاس بھی لگے ہوئے نہیں ہیں، اور حکومت کے نمائندوں کو معلوم ہے کہ لوگ بجلی کے کھمبوں سے کنڈے لگا کر بجلی استعمال کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ میٹر کے بغیر بجلی استعمال کرنا قانونا جرم ہے، لہذا اہل علاقہ کو چاہیے کہ میٹر لگوا کر اس کے ذریعے بجلی استعمال کریں، بغیر اجازت استعمال جائز و درست نہیں ہے۔لما في التنزيل:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ....﴾ ( سورة النساء، الآية: 29)
وفي صحيح البخاري:
عن عبد الله رضي الله عنه: عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: ’’السمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة‘‘.(كتاب الأحكام، باب السمع والطاعة للإمام ما لم تكن معصية، ص 1229، رقم الحديث: 7144، دارالسلام رياض)
وفي التنوير مع الدر:
’’(هو) لغة: أخذ الشيء مالا أو غيره.... وشرعا (إزالة يد محققة بإثبات يد مبطلة في مال متقوم محترم بغير إذن مالكه لا بخفية)‘‘.( كتاب الغصب، 298/9، رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/348