میت کو قبر میں رکھنے کے بعد کفن کی گرہ کھولنے کا شرعی حکم

میت کو قبر میں رکھنے کے بعد کفن کی گرہ کھولنے کا شرعی حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میت کو قبر میں رکھنے کے بعد اس کے سر اور پاؤں کی طرف جو کفن کا عقدہ ہوتا ہے، اس کے کھولنے کا شرعی حکم بیان فرمائیں۔

جواب

کفن میں سر اور پاؤں کی طرف (عقدہ)گرہ اس لیے لگائی جاتی ہے تاکہ جنازہ اٹھاتے اور لے جاتے وقت کفن نہ کھل جائے، اور قبر میں رکھنے کے بعد یہ اندیشہ نہیں ہوتا اس لیے کھول دیتے ہیں، اگر کفن کھلنے کا اندیشہ نہ ہو تو پھر باندھنے کی بھی ضرورت نہیں، اور قبر میں رکھنے کے بعد عقدہ کھولنے کا حکم حضور ﷺ نے حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا۔
لمافي مجمع الأنهر:
’’(ويعقد الكفن إن خيف أن ينتشر)صيانة عن الكشف‘‘.(كتاب الصلاة، باب الجنائز: 268/1، المكتبة الغفارية كوئته)
وفي السنن للكبرى:
عن عقبة بن سيار قال: حدثني عثمان ابن أخي سمرة، قال: مات ابن لسمرة، وذكر الحديث قال: فقال: ’’ انطلق به إلى حفرته، فإذا وضعته في لحده فقل: بسم الله، وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم أطلق عقد رأسه وعقد رجليه ‘‘.(كتاب الجنائز،باب عقد الأكفان عند خوف الانتشاروحلها إذاأدخلوه القبر، 581/3، رقم الحدیث:6815، دارالكتب العلمية)
وفي شرح معاني الاثار:
’’حدثنا أحمد بن داود قال ثنا أبو معمر قال ثنا عبد الوارث قال ثنا عقبة بن يسار قال حدثني عثمان بن جحاش وكان بن أخي سمرة بن جندب قال : مات بن لسمرة قد كان سقى فسمع بكاء فقال ما هذا فقالوا على فلان مات فنهى عن ذلك ثم دعا بطست ونقير فغسل بين يديه وكفن بين يديه ثم قال لمولاه فلان انطلق به الى حفرته فإذا وضعته في لحده فقل بسم الله وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم أطلق عقد رأسه وعقد رجليه وقل اللهم لا تحرمنا أجره ولا تفتنا بعده قال ولم يصل عليه‘‘.(كتاب الجنائز،باب الطفل يموت أيصلى عليه أم لا: 38/2، رقم الحدیث:2822، دارالكتب العلمية بیروت).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 192/195