میت کا ترکہ بیچ کر 35سال بعداس رقم کو تقسیم کرنا

میت کا ترکہ بیچ کر 35سال بعداس رقم کو تقسیم کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید نامی شخص کا انتقال ہوگیا اور ورثاء میں ایک بیوی اور دونابالغ بیٹی ہیں، اور ترکہ میں ایک مکان ہے، پھر اس کے بعد زید کی بیوی نے زید کے بھائی سے شادی کرلی، پھر زید کے بھائی نے وہ مکان 9000 روپے میں فروخت کردیا اور پیسے اپنے استعمال میں خرچ کرلیا، ابھی تک وہ پیسے زید کے ورثاء (بیوی اور دو بیٹی) میں تقسیم نہیں کیا، 35 سال گزرگئے اب پوچھنا یہ ہے کہ اب 35سال کے بعد وہی 9000روپے تقسیم ہوگا یا موجودہ دور کے اعتبار سے؟ جبکہ مکا ن مشتری کے قبضہ میں دے چکا ہے مدلل وضاحت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں زید کے بھائی کے لیے ضروری تھا کہ ترکہ بیچ کر حاصل ہونے والے رقم  یعنی9000روپے کو شریعت کے مطابق تمام ورثاء میں تقسیم کردیتا ، اوراب تقسیم نہ کرنے کی وجہ سے وہ رقم اس کے ذمہ میں باقی ہیں، لہذا زید کے بھائی کو چاہیے ان9000روپوں کو اب جلد از جلد تمام ورثاء میں شرعی قاعدے کےمطابق تقسیم کردے۔
یاد رہے کہ زید کی بیوی اور دونوں بیٹیوں کے علاوہ زید کے انتقال کےوقت جتنے وارث حیات تھے، سب میں میراث تقسیم ہوگی۔
لما في التنزيل:
’’إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا‘‘.(النساء: 58)
و في الشامية:
’’والفرق أن الشركة إذا كانت بينهما من الابتداء، بأن اشتريا حنطة أو ورثاها.كانت كل حبة مشتركة بينهما فبيع كل منهما نصيبه شائعا جائز من الشريك والأجنبي، بخلاف ما إذا كانت بالخلط أو الاختلاط كان كل حبة مملوكة بجميع أجزائها ليس للآخر فيها شركة، فإذا باع نصيبه من غير الشريك لا يقدر على تسليمه إلا مخلوطا بنصيب الشريك فيتوقف على إذنه، بخلاف بيعه من الشريك للقدرة على التسليم والتسلم. اهـ. فتح وبحر‘‘. (كتاب الشركة، مطلب الحق أن الدين يملك، 461/6: رشيدية)
وفي التنوير مع الدر:
’’(ويضمن بالتعدي) وهذا حكم الامانات‘‘.(كتاب الشركة، 490/6: رشيدية)
وفي السراجي:
’’تتعلق بتركة المیت حقوق أربعة مرتبة، الاول:یبدأ بتکفينه وتجهيزه من غیر تبذیر، ولاتقتیر ثم  تقضی دیونه من جمیع مابقی من ماله، ثم  تنفذ وصایاه من ثلث مابقی بعدالدین، ثم یقسم الباقی بین ورثته بالکتاب والسنة واجماع الأمة‘‘.(المقدمة، ص:10-14: البشری).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/140