مہر کے عوض حج کرانے کا دعوی کرنا

مہر کے عوض حج کرانے کا دعوی کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لڑکی کا مہر مقرر ہوا جوکہ نکاح کے وقت نہیں ادا کیا تھا، دونوں میں علیحدگی ہوئی اب لڑکا کہتا ہے کہ میں نے مہر کے بدلہ حج کرادیا تھا، حالانکہ حج کراتے وقت یا بعد میں بھی اس نے اس سلسلہ میں کچھ نہیں کہا لڑکی اس کا انکار کرتی ہے کہ مہر کی رقم لڑکی کو ادا کرنا لازمی ہے یا نہیں اور کیا پھر اطلاع حج کرانے سے وہ رقم مہر کے بدلہ میں سمجھی جائے گی؟

جواب

مذکورہ صورت میں مہر کی رقم لڑکے کے ذمہ واجب الاداء ہوگی إلا یہ کہ وہ اس پر گواہ قائم کرے کہ حج کے بدلہ عورت نے مہر معاف کیا تھا، اور اگر وہ ثابت نہ  کرسکے تو مہر واجب ہوگا۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/118