مکرہ کا طلاق لکھ کر متصل بعد ان شاء اللہ لکھنا

مکرہ کا طلاق لکھ کر متصل بعد ان شاء اللہ لکھنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی کا بچپن میں ایک لڑکی سے نکاح ہوا تھا، شادی کے موقع پر لڑکی کے والد اور دیگر رشتہ داروں نے پولیس کے سہارے سے لڑکے کو مجبور کر کے طلاق نامے پر دستخط لیے، چنانچہ لڑکے نے طلاق نامے میں طلاق کے متصل بعد لفظ ان شاء اللہ لکھا، اب سوال یہ ہے کہ یہ طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ مذکورہ لڑکی کا نکاح دوسرے آدمی سے منعقد ہوسکتا ہے یا نہیں؟
اگر مندرجہ بالا صورت میں طلاق واقع ہوئی ہو، تو پھر طلاق دینے والے شخص کے لیے حلالہ کی کیا صورت ہوگی؟ جبکہ طلاق نامے میں تین طلاقیں تحریر ہوں، واضح رہے کہ زیر بحث مسئلہ میں لڑکی غیر موطوء ہ ہے۔

جواب

کتابت طلاق کے ساتھ متصلاً ان شاء اللہ تبارک وتعالی لکھنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی، لیکن اگر متصل نہ ہو، منفصل ہو تو طلاق واقع ہوجائے گی، لہٰذا مذکورہ بالا صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔
کما في الھندیۃ:
’’ولو كتب إليها أما بعد فأنت طالق ثلاثا إن شاء الله تبارك وتعالى موصولا بكتابته لاتطلق وإن كان مفصولا تطلق كذا في الظهيرية‘‘.(عالمکیریۃ:کتاب الطلاق، ص:378).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/158