منگنی میں مہر کے نام پر لی گئی رقم کی شرعی حیثیت

منگنی میں مہر کے نام پر لی گئی رقم کی شرعی حیثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ منگنی میں مہر کے نام پر لی گئی رقم کا کیا حکم ہے؟ تحقیقی جواب تحریر فرمائے اس لئے کہ اس پر بہت سے دوسرے مسائل مبنی ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعتاً نکاح ہوا ہو تو مہر کے نام پر لی گئی رقم پیشگی مہر کے حکم میں ہے، اور اگر صرف نکاح کی بات چیت یا وعدہ نکاح ہو تو مذکورہ رقم بطور قرض ہے، جس کا لوٹانا ضروری ہے۔
لمافي حاشية ابن عابدين:
’’ثم عرف المهر في العناية بأنه اسم للمال الذي يجب في عقد النكاح على الزوج في مقابلة البضع، إما بالنسبة أو بالعقد‘‘.(كتاب النكاح، باب المهر، 4 /219،220،رشيدية)
وفيه أيضا:
’’(ويتأكد)..وأفاد أن المهر وجب بنفس العقد لكن مع احتمال سقوطه... وإنما يتأكد لزوم تمامه بالوطء... قال في البدائع وإذا تأكد المهر بما ذكر لا يسقط بعد ذلك وإن كانت الفرقة من قبلها لأن البدل بعد تأكده لا يحتمل السقوط إلا بالإبراء كالثمن إذا تأكد بقبض المبيع‘‘.(كتاب النكاح، باب المهر، 223/4، رشيدية).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:192/30