مقتدی کے تشہد میں بیٹھتے ہی امام تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے تو مقتدی کیا کرے؟

مقتدی کے تشہد میں بیٹھتے ہی امام تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے تو مقتدی کیا کرے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی عصر کی نماز میں آیا اس نے امام کو قعدہ اولیٰ میں پایا تواگر وہ فوراً اقتدا کرلے، اور تشہد میں بیٹھ جائے اور ابھی اس نے تشہد شروع ہی کیا کہ امام کھڑا ہوگیا، تو اب یہ پہلے تشہد مکمل کرے پھر کھڑا ہوجائے، یا فوراً کھڑا ہوجائے۔

جواب

مقتدی کے قعدہ اولی میں امام کے ساتھ شریک ہوتے ہی اگر امام فوراً تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوجائے، تو مقتدی پہلے تشہد مکمل کرلے، پھر امام کے ساتھ شامل ہوجائے۔
لما في الشامية:
’’(بخلاف سلامه) أو قيامه لثالثة (قبل تمام المؤتم التشهد) فإنه لا يتابعه بل يتمه لوجوبه، ولو لم يتم جاز) والحاصل أن متابعة الإمام في الفرائض والواجبات من غير تأخير واجبة فإن عارضها واجب لا ينبغي أن يفوته بل يأتي به ثم يتابعه لأن الإتيان به لا يفوت المتابعة بالكلية وإنما يؤخرها، والمتابعة مع قطعه تفوته بالكلية، فكان تأخير أحد الواجبين مع الإتيان بهما أولى من ترك أحدهما بالكلية‘‘.(كتاب الصلوة، فصل في بيان تاليف الصلوة، 244/2: رشيدية).
وفي التاتارخانية:
’’وإذا فرغ الإمام من التشهد والمؤتم لم يفرغ بعد، ففي القعدة الأولى لا يتابع الإمام ما لم يتشهد‘‘.(كتاب الصلوة، الفصل الثالث في بيان ما يفعله المصلي: 191/2: فاروقية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:187/62