مفقود (لاپتہ) کی بیوی کا حکم

مفقود (لاپتہ) کی بیوی کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص 7 سال پہلے گم ہوا تھا، گم ہونے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ جنوری 1969ء کے 3یا 4 تاریخ کو وہ اپنے ساتھ اپنی اہلیہ،  بھائی، بھابھی اور دو بچے دریا کے قریب تفریح کرنے گئے تھے، جو کہ اپنے گھر سے تقریباً 250 میل دور ہے، واپسی میں اس شخص نےاپنے بھائی سے کہا کہ: آپ حضرات ہوٹل میں چلے جائیں، اور ساتھ میرے کپڑے بھی لے جائیں، اور میں کچھ دیر بعد حاضر ہو جاؤں گا، کافی دیر ہوئی مگر حاضر نہیں ہوا، یہاں تک کہ بھائی مع اہلیہ اور بھابھی اس جگہ پہ چلے گئے، لیکن وہاں بھی وہ موجود نہیں تھا ، لوگ بھی جمع ہو گئے، باوجود کافی تفتیش اور معلومات کرنے کے بعدبھی مل نہیں سکا، اور تقریباًسال یا دو سال تک کوشش جاری رہی اور ساتھ اخبارات اور ریڈیو میں بھی اعلان ہوتا رہا، لیکن آج تک معلوم نہیں ہو سکا،  اب اس شخص کی اہلیہ اور 2 بچے اکیلے رہتے ہیں، تو کیا اگر اس عورت کی شادی کراناچاہتے ہیں  تو شادی کرا سکتے ہیں یا نہیں اور کب ؟

جواب

صورت مسئولہ میں نکاح کرایا جا سکتا ہے۔
’’لأن  الاحناف یفتون فيه علی مذهب مالک و یجوز عنده بعد اربع سنين کذا في الشامية‘‘.(360/3).
مگر اس میں یہ بھی شرط ہےکہ قاضی کے فیصلہ کے بعد اس نے عدت (چار ماہ اور دس دن )گزاری ہو، تب نکاح ہو سکتا ہے، بغیر قضاء قاضی اور بغیر عدت کےنکاح نہیں ہوگا۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/56