کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اعتکاف مسنون مشروط باستثناء مجلس العلم میں اگر کوئی شخص مسجد سے باہر مجلس علم کے لئےنکلے،تو کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں اعتکاف مسنون نہیں رہے گا،بلکہ نفل ہوجائے گااور مجلس علم کے لئے نکلنا درست ہوگا۔لما في حاشية الطحطاوي على المراقي:
’’وفي التتارخانية عن الحجة لو شرط وقت النذر أن يخرج لعيادة المريض وصلاة الجنازة وحضور مجلس علم جاز ذلك فليحفظ.اهـ .در‘‘.(كتاب الصوم، باب الإعتكاف، ص:702: رشيدية).
حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب زید مجدہم فرماتے ہیں کہ:
اس کے علاوہ اگر اعتکاف کی نیت کرتے وقت ہی یہ شرط کرلی تھی کہ اعتکاف کے دوران کسی مریض کی عیادت یا نماز جنازہ میں شرکت یا کسی علمی و دینی مجلس میں شامل ہونے کے لئے جانا چاہوں گا، تو چلاجاؤں گا،تو اس صورت میں ان اغراض کے لئے مسجد سے باہر جانا جائز ہے اور اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا، لیکن اس طرح اعتکاف نفلی ہوجائے گا، مسنون نہ رہے گا۔(احکام اعتکاف، ص:55، مطبوعہ:فیصل دیوبند)
دوسری جگہ حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب زید مجدہم فرماتے ہیں کہ:
اور چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کا کوئی استثناء ثابت نہیں ہے، اس لئے اعتکاف مسنون میں صحت استثناء کے لئے دلیل مستقل چاہیے جو مفقود ہے، لہذا اعتکاف کو علی وجہ المسنون ادا کرنے کے لئے استثناء کی گنجائش معلوم نہیں ہوتی، ظاہر یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اعتکا ف مسنون شروع کرتے وقت یہ نیت کرلے، تو پھر اس کا اعتکاف مسنون نہ رہے گا، بلکہ نفلی بن جائے گا۔(احکام اعتکاف ،ص:78، مطبوعہ:فیصل دیوبند)۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:186/40)