مسجد کا میٹر استعمال کرنا اور اس کا بل ادا کرنا

مسجد کا میٹر استعمال کرنا اور اس کا بل ادا کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجد میں سولر سسٹم کے تحت گرین میٹر لگوایا گیا جو کہ تھری فیز پرچلتا ہے، اس کے ساتھ مسجدمیں ایک سنگل فیز میٹر بھی لگا ہوا تھا، جوکہ اب بالکل بیکار بند پڑا ہوا ہے، بلکہ مفت میں اس کا بل 600،500،400،200، روپےجو آجائے وہ اتارنا پڑتا ہے، اب کوئی شخص اس میٹر کو اپنی کسی ذاتی ضرورت  کے لیے استعمال کرے، اس طور پر کہ تار کو لمبا کر کے اپنے گھر میں اس میٹر کو لے جائے، پھر بجلی گھر میں استعمال کرےاور آنے والا بل خود ہی ادا کرے، اس ذہن نیت یا ارادے کے ساتھ کہ جیسے ہی مسجد کو ضرورت  پڑے گی، میں یہ دوبارہ مسجد میں دے دوں گا، اس میں مسجد کا فائدہ یہ ہے کہ جو ہر مہینے  کچھ نہ کچھ بل اتارنا پڑتا ہے اس سے بچت ہو جائے گی، تو شرعا اس کی گنجائش ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ یہ میٹر اگر بجلی کے محکمہ کی طرف سےلگا یا گیا ہےتو یہ مسجد اور ضروریات مسجدکے لیے خاص ہوگا،کسی دوسرے کے لیے اس کا استعمال کرنا جائزنہیں ہے،کیوں کہ میٹر بجلی انتظامیہ کی جانب سے جس کے لیے لگا یا جاتا ہےاس کا کسی دوسرے کواس سے بجلی دیناقانونا جرم شمار ہوتا ہے،لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔
لما في القرآن المجید:
{وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}.[البقرة: 195]
و فیہ أیضاً:
{وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا}.[الإسراء: 34]
وفي رد المحتار:
’’شرائط الواقف معتبرۃ ‘‘.(کتاب الوقف :2/526: رشیدیۃ ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:185/221