مسجد ومدرسہ کے لیے ویڈیو پیغام کے ذریعہ چندہ مانگنا

مسجد ومدرسہ کے لیے ویڈیو پیغام کے ذریعہ چندہ مانگنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سوشل میڈیا پر مسجد ومدرسے کے لیے ویڈیو پیغام کے ذریعے عوام الناس سے چندہ مانگنا اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ کسی جاندار کی تصویر بنانا ناجائز اورحرام ہے، اور اس بارے میں بہت سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تصویر بنانے والے کو حکم دیا جائے گا کہ وہ تصویر میں جان ڈالے، اسی طرح ارشاد فرمایاکہ روز قیامت سب سے سخت عذاب اللہ پاک کے یہاں تصویر بنانے والوں کا ہوگا، اس سے بڑھ کر اور کیا وعید ہوسکتی ہے، چنانچہ تصویر بنانے اور بنوانے سے خوب بچا جائے۔
لہذا صورت مسئولہ میں عوام الناس سے چندہ مانگنے کے لیے ویڈیو میں اگر جاندار کی تصویر نہیں ہے اور صرف قدرتی مناظر وغیرہ ہیں تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔
لما في صحيح البخاري:
حدثنا آدم ... عن أبي طلحة رضي الله عنهم قال: قال النبي صلى الله عليه و سلم: «لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير».(كتاب اللباس، باب التصوير: 1042، دار السلام الرياض)
وفيه أيضا:
حدثنا الحميدي قال: ... عن مسلم قال كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير فرأى في صفته تماثيل فقال سمعت عبد الله قال: سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول: «إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون».(كتاب اللباس، باب عذاب المصورين يوم القيامة: 1042، دار السلام الرياض).
وفي فتح الباري شرح صحيح البخاري:
’’قال النووي قال العلماء تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد وسواء صنعه لما يمتهن أم لغيره فصنعه حرام بكل حال، ... فإما تصوير ما ليس فيه صورة حيوان فليس بحرام‘‘.(كتاب اللباس، باب عذاب المصورين يوم القيامة: 170/10، قديمي كتب خانة، كراتشي).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:193/89