متمتع کا حج سے پہلے نفلی عمرہ کرنے کا حکم

متمتع کا حج سے پہلے نفلی عمرہ کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حج تمتع کی نیت سے جانے والا شخص کیا عمرہ کی ادائیگی کے بعد اور حج کی ادائیگی سے قبل درمیانی عرصہ میں اپنے فوت شدہ عزیز واقارب کے لیے عمرہ کرسکتا ہے یا نہیں ؟

جواب

راجح قول یہی ہے کہ اشہر حج میں متمتع(حج تمتع کرنے والا) آفاقی یوم عرفہ ویوم نحر اور ایام تشریق کے علاوہ باقی دنوں میں نفلی عمرہ بغیر کسی حرج کے کر سکتا ہے۔
غنیۃ المناسک میں شیخ عبد الغنی ؒ تحریر فرماتے ہیں کہ ناواقف متمتع حجاج کو جاہل معلم نفلی عمرہ سے روکتے ہیں یہ غلط ہے، غریب ناواقف حجاج ایسی عبادت سے محروم رہتے ہیں جس کو وہ لوگ اپنے وطن سے نہیں کرسکتے ایک بڑی عبادت سے محروم رہتے ہیں(ص:194) لہذا عمرہ کرنے میں کوئی حرج نہیں جائز ہے اور حضرت مفتی عبد الرحیم صاحب فتاوی رحیمیہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ احقر کا عمل یہی ہے۔(فتاوی رحیمیہ:72/2).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/25