کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خالد کے پاس ایک گاڑی ہے، جس پر وہ روزی کماتا ہے اور خریدی بھی قسطوں پر ہے، جن کی قیمت اب تک واجب الادا ہے، تو کیا حولان حول(سال گزرنے کے بعد) کے بعد اس کی گاڑی کی زکوۃ ادا کرنا واجب ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں گاڑی کی مالیت میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ اس کی آمدنی اگر بقدر نصاب ہوجائے اور اس پر سال بھی گزرجائے یا دیگرمال زکوٰۃ کے ساتھ ملانے پر، مجموعہ پرسال گزرجائے تو اس میں زکوٰۃ لازم ہوگی۔وفي التنويرمع الدر:
’’(نصاب الذهب عشرون مثقالا والفضة مائتا درهم كل عشرة)دراهم(سبعة مثاقيل)‘‘.
وفيه أيضا:
’’(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) سواء كان لله كزكاة وخراج أو للعبد‘‘.(كتاب الزكوة،باب زكاة المال:267/2، رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:187/130