کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے ایک دوست نے میرے ذریعے میرے والد صاحب سے ساڑھے تین ہزار روپے لیے تھے، مگر انہوں نے کافی تقاضے کے باوجود ادا نہ کیے، میں نے ان کی ایک پلاسٹک بوتل کی ڈائی رکھ لی تھی جس کی قیمت 5 ہزار کے قریب تھی، وہ ڈائی بھی چوری ہوگئی اور وہ دوست بھی مر گئے اور والد صاحب کا بھی انتقال ہوگیا، اب میرے لیے کیا حکم ہے۔
جو چیز (پلاسٹک کی ڈائی) آپ نے رکھی تھی، اس کے چوری ہونے پر اس چیز کی قیمت کے بقدر اس کے ورثاء کو دینا لازم ہے، اور جو قرض آپ کے دوست نے آپ کے والد صاحب سے لیا تھا، آپ اور دیگر ورثاء مقروض کے ورثاء سے رجوع کرسکتے ہیں۔لمافي التاتارخانية:
’’رجل عليه دين لرجل فلم يؤد حتى مات الطالب إن أدى على الورثة برئ‘‘.(كتاب الغصب، المتفرقات: 572/16، فاروقية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی