کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ کیا قربانی کی کھالوں کی رقم سے مسجد تعمیر کی جاسکتی ہے؟
قربانی کی کھالوں کا مصرف وہی ہے جو زکوۃ کا مصرف ہے، جس طرح زکوۃ میں تملیک فقراء ضروری ہے، اسی طرح صدقہ فطر اور چرم قربانی میں بھی تملیک فقراء ضروری ہے، یعنی کسی ایسی جگہ خرچ کیا جائے جس میں مالک بننے کی صلاحیت ہو، مساجد وغیرہ میں دیا جانے والا تو مال وقف ہوتا ہے، جس پر کسی کی ملکیت نہیں ہوتی،’’ لأن الوقف لا یملک‘‘ اس لیے قربانی کی کھالوں کی رقم اس مصرف میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔کما في الدر مع الرد:
’’یصرف إلی کلھم أو بعضھم إلی قولہ تملیکا للاباحۃ کما مر یصرف إلی بناء نحو مسجد ولا إلی کفن میت قضاء دینہ‘‘.
قال الشامی:
’’(نحو مسجد) کبناء القناطر والسقایات واصلاح الطرقات وکری الانھار والحج والجھاد وکل مالا تملیک فیہ‘‘.(کتاب الزکوۃ، 64/2).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/74