قبر پر سیمنٹ کی سلیپ رکھنے کا حکم

قبر پر سیمنٹ کی سلیپ رکھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قبر کے اوپر جو سیمنٹ کی سلیپ رکھی جاتی ہے، وہ جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو بتائیں کہ وہ کس قسم کی ہونی چاہیے، کیونکہ ایک مولوی صاحب کا فتوی یہ ہے کہ سیمنٹ کی بنی ہوئی سلیپ اس لیے ناجائز ہے کہ اس میں لوہا ہوتا ہے اور لوہا  قبر میں ناجائز ہوتا ہے، اس کے علاوہ بتائیں کہ کن کن چیزوں سے قبر بنائی جائے؟

جواب

سیمنٹ کی سلیپ قبر پر رکھنا جائز ہے مولوی صاحب کا فتوی غلط ہے۔ فقہاء نے تو ضرورت کے تحت لوہے کے تابوت میں بھی مردہ کو دفن کرنا جائز لکھا ہے، جیسا کہ عالمگیریہ میں لکھا ہے کہ:
’’ولو اتخذ تابوت من حديد لا بأس به إلخ‘‘. (کتاب الجنائز، باب الدفن: 166/1)
نیز یہ کہ اس میں لوہا اگر ہو بھی تو وہ چھپا ہوا ہوتا ہے، ظاہر نہیں ہوتا ہے، پکی اینٹ کے استعمال کو فقہاء نے ناجائز لکھا ہے، لیکن اسے بھی ضرورت کے تحت جائز لکھا ہے۔
کما فی الشامی:
’’لا يكره الآجر في بلدتنا للحاجة إليه لضعف الأراضي‘‘.(رد المحتار، باب الجنائز: 137/1)
(وفي فتاوی دارالعلوم: 381/3)
ان جزئیات  سے معلوم ہواکہ لوہا ممنوع بھی نہیں ہے، اگر ممنوع ہو بھی تو ضرورت کے تحت جائز ہے، کراچی میں بھی ان سلیپوں کو ضرورت کے تحت استعمال کرتے ہیں، کیونکہ کوئی دوسری چیز ملتی نہیں ہے، تو جواز میں کوئی شک نہیں ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/69