کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک نوجوان نے جھوٹا نکاح نامہ بنوایا ہے، جس میں مولوی صاحب جس کے لیے کہا گیا کے انہوں نے نکاح پڑھا یا ہے، جس پر مولوی صاحب نے حلفا یہ نکاح پڑھانے سے انکار کیا ہے اور لڑکے، لڑکی، گواہان کو پہچاننے تک سے انکار کردیا ہے، اور لڑکی بھی کہہ رہی ہے کہ: مجھ پر یہ تہمت ہے اور میں نے یہ نکاح نہیں کیا ہے اور حلفا اس سے انکاری ہے، لڑکی پہلے سے شادی شدہ ، دو بچوں کی ماں اور اپنے خاوند کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جس کا نکاح نامہ اور بچوں کے بے فارم موجود ہیں، ایسی صورت میں نکاح پر آپ جناب کی شرعی رہنمائی درکار ہے۔ اس پر فتوی چاہیے تاکہ اس کی مذہبی حیشیت واضح ہوسکے۔
سوال میں ذکر کردہ صورتحال اگر حقیقت پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی غلط بیانی سے کام نہیں لیا گیا ہے، تولڑکے کا جھوٹا نکاح نامہ بنوانے سے مذکورہ لڑکی کے نکاح پر کوئی اثرنہیں پڑےگا، کیونکہ سائل کے مطابق مذکورہ لڑکی پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کے بچے اور خاوند بھی موجود ہیں، لہذا اس طرح جھوٹے نکاح نامے سے کسی پر الزام لگانا غلط ہے، اس طرح کے فعل سے توبہ کرنی چاہیے۔لما في التنزيل:
«فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ».(الحج: 30)
وتحتها في روح المعاني:
’’وقوله تعالى:((واجتنبوا قول الزور)) تعميم بعد تخصيص.... والمراد من ((الزور)) مطلق الكذب وهو الزور بمعنى الإنحراف ، فإن الكذب منحرف عن الواقع."(الحج:30، ج:17، ص:311: مؤسسة الرسالة بیروت)
وفي صحيح البخاري:
عن عبد الله رضي الله عنه: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:’’إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وإن الرجل ليصدق حتى يكون صديقا وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار وإن الرجل ليكذب حتى يكتب عند الله كذابا‘‘.(كتاب الأدب، باب قول الله تعالى:((يايها الذين آمنوا))، رقم الحديث:6094، ص:1063: دارالسلام).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:186/242