غیر نبی کے لئے ’’علیہ السلام‘‘ کا لفظ کہنا

غیر نبی کے لئے ’’علیہ السلام‘‘ کا لفظ کہنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ غیر نبی کو علیہ السلام کہنا جائز ہے یا نہیں، اگر علیہ السلام کہا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

نبی اور رسول کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے علیہ السلام کہنا جائز نہیں، اہل سنت والجماعت کی اصطلاح میں انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے اسماء گرامی کے ساتھ صلاۃ اور سلام کے الفاظ ذکر کرتے ہیں، ملا علی قاری نے ’’شرح فقہ اکبر‘‘ میں ’’خلاصہ‘‘ سے نقل کیا ہے:
’’وفي الخلاصة: أيضا أن في الأجناس عن أبي حنيفة رحمه الله لا يصلي على غير الأنبياء والملائكة، ومن يصلي على غيرهما لا على وجه التبعية فوغال من الشيعة التي تسميها الروافض‘‘.(بحث التوبة، ص:166: حقانية)
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ انبیاء علیہم السلام اور فرشتوں کے علاوہ دوسروں کے لیے اصالۃً صلاۃ وغیرہ کے الفاظ استعمال کرنا یہ روافض کی نشانی ہے، اگرچہ صلوۃ و سلام میں کچھ فرق ہے کہ سلام کا لفظ عام مسلمان بھی ایک دوسرے کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن ہمارے معاشرے میں جو رواج ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لیے علیہ السلام کا لفظ جس طرح استعمال کیا جاتا ہے، یہ شعارِ روافض میں سے ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہوگا، جیسا کہ ملا علی قاری شرح فقہ اکبر میں لکھتے ہیں:
’’ألا أن قول علي عليه السلام من شعار أهل البدعة فلا يستحسن في مقام المراد‘‘.(بحث التوبة، ص:167: حقانية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:03/209