غیر مملوکہ جگہ پر مسجد بنانے کا حکم

غیر مملوکہ جگہ پر مسجد بنانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص یا کوئی پارٹی بغیر اجازت سرکار یامالک زمین پر کوئی چبوترا بنائے اور اس کو مسجد کی شکل دے دے، تو اس جگہ پر مسجد بن سکتی ہے؟ اور ایسی مسجد میں نماز جائز ہوسکتی ہے؟ جبکہ وہ زمین جس پر ایسی مسجد بنائی گئی ہو، اس کو نہ مالک زمین نے وقف کیا ہو اور نہ دینے کے لیے رضامند ہو اور اس کے وجود سے شدید فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو اور جبکہ ایسے چبوترے کی بناء محض باعث فتنہ ہو، جبکہ اس کے قرب وجوار میں بڑی اور شاندار جامع مسجد موجود ہے، یہ چبوترہ سندھی مسلم کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے بلاک b کے پلاٹ نمبر 24 شمال کونے میں بغیر اجازت مالک کے غصب کرکے کھڑا کردیا گیا ہے، اس کے متعلق ایس.ڈی.ایم کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا اور عدالت نے سماعت کے بعد اس مسجد کے جو کہ مالک زمین کی اجازت کے بغیر بنائی گئی ہے، گرانے کا حکم دیا ہے، اگر اس مسجد کو گرادیا جائے تو کوئی گناہ مالک پر تو نہ ہوگا؟ جواب سے مستفیض فرمائیں

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ عمارت کو گرانا جائز ہے اور مالک زمین پر کوئی گناہ نہیں، اس لیے کہ یہ شرعی مسجد نہیں ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/28