کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ:
(۱) ایک گائے میں سات بچوں کا عقیقہ ہو سکتا ہے یا نہیں؟
(۲) قربانی کے جانور میں چھ حصے عقیقے کے اور ایک حصہ قربانی کا ہو، تو اس صورت میں قربانی ادا ہو جائے گی یا نہیں؟
(۳) عقیقہ کا گوشت صدقہ کیا جائے گا یا خود بھی کھا سکتے ہیں؟ غنی لوگوں کو عقیقے کا گوشت کھلانے کی اجازت ہے یا نہیں؟
(۱)جس طرح قربانی میں سات آدمی ایک گائے میں شریک ہو سکتے ہیں، اسی طرح عقیقے میں بھی ایک گائے میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔ (کفایت المفتی:263/8)
(۲) یہ صورت بھی جائز ہے کہ ایک حصے میں نیت عقیقے کی ہو اور دوسروں میں نیت قربانی کی ہو اور اس کے برعکس بھی جائز ہے کہ ایک حصے میں نیت قربانی کی ہو اور باقی حصوں میں عقیقے کی نیت ہو۔ (کفایت المفتی:262/8)
(۳) سب رشتہ دار اور غنی فقیر سب کھا سکتے ہیں۔ (کفایت المفتی:262/8)۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/89