عدالت کا متعنت شوہر کا نکاح فسخ کرنا

عدالت کا متعنت شوہر کا نکاح فسخ کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی 1966ء کو ہوئی تھی ،شوہر نے بعد ازاں مجھے مار پیٹ کر گھر سے نکال دیا،1967ءسے اپنی بہن کے ہاں قیام پذیر ہوں،عرصہ 10 سال خاوند اورسسرال والوں سےمصالحت کی امید پر بیٹھی رہی،آخر کار1988ء میں سائلہ نےعدالت میں طلاق پر خلع کادعویٰ دائر کیا،عدالت نے شوہر کے گھر کے پتہ پر نوٹس روانہ کئے،لیکن وہ عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوا،بعد ازاں اخبار میں اشتہاربرائے حاضری شائع ہوا،لیکن وہ پھر بھی عدالت میں حاضر ہونے سے قاصر رہا،جب کہ وہ پتہ پر موجود تھا، لہذا عدالت نے مورخہ 80/05/28کو قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد طلاق دےدی،اور اس امر کی اطلاع بھی خاوند کو کردی۔کیا قانون اور شرع کی رو سے طلاق واقع ہوچکی ہے ،اور میں نکاح ثانی کرسکتی ہوں؟

جواب

صورت مذکورہ میں اگر عدالت کے نزدیک شوہر کا ظلم ثابت ہوچکا ہےاور یہ بھی کہ وہ اپنی بیوی کی کفالت نہیں کرتا تھااور نان و نفقہ نہیں دیتا تھا،اس بناء پر عدالت میں مسلمان حاکم نےنکاح فسخ کیا ہے،تو نکاح فسخ ہوچکا ہےاور مذکورہ عورت عدت گزارنے کے بعد آزاد ہے،نکاح ثانی کر سکتی ہے۔(کذا فی کفایت المفتی:90/6)۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/88