صرف کنکریاں پھینکنے سے طلاق کا حکم

صرف کنکریاں پھینکنے سے طلاق کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خالد کو اس کے بھائی زبردستی تھانے لے گئے اور اس کے ہاتھ میں تین کنکریاں دیں کہ وہ یہ کہہ کر تین کنکریاں پھینکے کہ اگر خالد آج کے بعد سلمی کے گھرگیا، تو اس کی بیوی زینب اس پر طلاق ہے۔ خالد نے بادل نخواستہ بلا نیت طلاق یہ کہہ کر تین کنکریاں پھینکیں کہ ھا، ھا ، ھا، پھر خالد کے بھائی اس کو زبردستی سلمی کے گھر لے گئے، کیا خالد کی بیوی زینب کو طلاق ہوگئی؟ حوالہ جات کے ساتھ جواب عنایت فرما کر پریشانی دور فرمائیں۔

جواب

مذکورہ صورت میں اگر خالد نے صرف کنکریاں پھینکی ہیں اور طلاق کے الفاظ ادا نہیں کیے، تو ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی، جیسا کہ فتاوی دار العلوم میں لکھا ہے کہ کنکریاں پھینکنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی، (122/10)۔
وفي رد المحتار المعروف بالشامية:
قوله: ’’وأراد بما اللفظ أو ما يقوم مقامه من الكتابة المستبينة أو الإشارة المفهومة، فلا يقع بإلقاء ثلاثة أحجار إليها‘‘۔ (کتاب الطلاق، باب الصریح:590/2)
وفي موضع آخر منہ:
وبہ ظھر أن من تشاجر مع زوجتہ فأعطاھا ثلاثۃ أحجار ینوي الطلاق ولم یذکرہ لفظا، لا صریحا، ولا کنایۃ، لایقع علیہ‘‘۔ (574/2).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/72