شوہر کے انتقال کی صورت میں بیوی کی عدت کیا ہوگی؟

شوہر  کے انتقال کی صورت میں بیوی کی عدت کیا ہوگی؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص 58 سال کی عمر میں وفات پاچکا ہے، جس کی ایک ہی بیوی پچاس سالہ ابھی حیات ہے، جس کے بطن سے تین بیٹے تین بیٹیاں پیدا ہوئیں، آخری بیٹا 18 سال کا ہے، جو اب میڈیکل کالج میں سال اول میں داخل ہے، بعد ازاں اور کوئی چھوٹی اولاد بھی نہیں ہے، شخص مذکور ڈیڑھ سال بیمار رہا ہے، آخری تین ماہ وفات سے قبل بستر پر شدید قسم کی بیماری کا حملہ رہا، جس سے بستر ہی پر بول وبراز ہوتا رہا، ایسی حالت میں وفات ہوگئی، تو اب اس کی بیوی کی عدت کا مسئلہ طے کرنا ہے، عام حالات میں 4 ماہ 10 روز ہوا کرتے ہیں، مگر اب اس کا معاملہ دوسری نوعیت کا ہے، بعض کا خیال تین ماہ دس دن ہے، تو  اب آپ سے فیصلہ درکار ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں عدت کی میعاد چار ماہ دس رو ز ہوگی، بشرطیکہ حمل نہ ہو، حمل نہ ہونے کی صورت میں شوہر کے فوت ہونے پر جو عدت لازم ہوگی وہ صرف چار ماہ دس دن ہوگی، قرآن مجید میں سورۂ  بقرہ میں بھی یہی حکم ہے،تین ماہ دس روز خیال کرنے والا شخص غلطی پر ہے، قرآن کے خلاف ہے۔
لما في التنزیل العزیز:
«والذین یتوفون منکم ویذرون أزواجا یتربصن بأنفسھن أربعۃ أشھر وعشرا».( سورۃ البقرۃ:234).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/83