شوہر کا غلطی سے بیٹی کو شہوت سے چھونا

شوہر کا غلطی سے بیٹی کو شہوت سے چھونا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص رات کو اندھیرے میں اپنی بیوی اور چھوٹی بچی کے ساتھ بستر پر سوتا ہے اور غلطی کرتے ہوئے بیوی سمجھ کر اپنی چھوٹی بچی پر ہاتھ لگاتا ہے، تو ایسی صورت میں شرعا کیا حکم ہے؟ کیا ثبوت ِحرمت ِمصاہرت کے لیے عمر اور سال کی قید ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، اس لیے کہ ثبوتِ حرمتِ مصاہرت کے لیے مرد اور عورت دونوں میں شہوت کی قید ہے اور مشتھاۃ ہونا ضروری ہے، مثلا عورت کے لیے کم از کم حد شہوت فقہاء نے نو سال بتائی ہے اور مرد کے لیے بھی شہوت کے قید ہے، مثلا 14، 15 سال کا ہو یا بلوغ کے آثار ظاہر ہوں بہرحال ذی شہوت ہو۔
قال في العالمکيرية:
’’والشرط  أن تكون المرأة مشتهاة والفتوى على أن بنت تسع سنين محل الشهوة لا ما دونها کذا في معراج الدراية. قال الفقيه أبو الليث:ما دون تسع سنين لا تكون مشتهاة و عليه الفتوى. كذا في قاضيخان... فلو جامع صغيرة لا تشتهي لا تثبت الحرمة... كذا تشترط الشهوة في الذكر الخ‘‘.(كتاب النكاح، الباب الثالث، القسم الثاني المحرمات بالصهرية: 340/1: دارالفكربیروت).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/09