کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے بیٹے کی شادی 2019 میں ہوئی ہے، شادی میں ہم نے لڑکی کو ساڑھے آٹھ (8.5) تولہ کا سیٹ دیا تھا۔میرے بیٹے نے نکاح نامے میں مہر ساڑھے تین (3.5)تولہ لکھوایا تھا ،جو ابھی تک نہیں دیا۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ شادی میں جو سیٹ دیا تھا کیا وہ حق مہر میں شامل ہو سکتا ہے؟
صورت مسئولہ میں شادی کے موقع پر لڑکی کو جو ساڑھے آٹھ(8.5)تولہ کا سیٹ دیا گیا ، جب وہ بطور مہر نہیں دیا گیا تھا ، بلکہ ہدیہ اور گفٹ کے طور پر دیا گیا تھا تو اب وہ مہر نہیں بن سکتا ، لہذا شوہر پر مقرر کردہ مہر ساڑھے تین (3.5) تولہ لازم ہوگا۔لما في الدر المحتار:’’(ولو بعث إلى امرأته شيئا ولم يذكر جهة عند الدفع غير) جهة (المهر) كقوله لشمع أو حناء ثم قال إنه من المهر لم يقبل. قنية لوقوعه هدية فلا ينقلب مهرا‘‘.(كتاب النكاح، باب المهر: 297/4، رشيدية)وفيه أيضا:’’(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل‘‘.(كتاب الهبة: 553/12، رشيدية)وفي الهداية:’’ومن سمى مهرا عشرة فما زاد فعليه المسمى إن دخل بها أو مات عنها‘‘. (كتاب النكاح، باب المهر: 49/4، دار الدقاق).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 192/40