شادی میں ڈھول پیٹنا اور ڈانس کرنے کا حکم

شادی میں ڈھول پیٹنا اور ڈانس کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں شادی دو طرح کی ہوتی ہے، ایک یہ کہ اس میں ناچ گانے وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے، اور دوسری شادی وہ جس میں ناچ گانے والے تو نہیں ہوتے البتہ اس میں صرف ڈھول بجانے والا ہوتا ہے، اور شادی کے شروع سے آخر تک ڈھول بجاتا ہے، ان دونوں کا کیا حکم ہے؟
اسی طرح مرد اور عورتیں شادی کی شروع رات میں مرد اپنا روایتی ڈانس کرتے ہیں اور دولہے پر پیسے پھینکتے ہیں اور عورتیں الگ وہ اپنا کر رہی ہوتی ہیں، اور اس کو رسم حنا کہتے ہیں، یعنی دلہے اور دلہن کو مہندی لگاتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شادی میں گانا بجانا، ڈھول پیٹنا، ڈانس کرنا، سب ناجائز امور ہیں، لہذا  مذکورہ شادی کی ہر دو صورتیں خلاف شرع اور ناجائز ہیں، ان سے اجتناب کیا جائے۔
لما في الدر المختار:
’’(و) كره (كل لهو)‘‘.
وفي حاشية ابن عابدين:
’’ قوله:(وكره كل لهو) أي كل لعب وعبث.... والإطلاق شامل لنفس الفعل، واستماعه كالرقص والسخرية والتصفيق وضرب الأوتار من الطنبور والبربط والرباب والقانون والمزمار والصنج والبوق، فإنها كلها مكروهة لأنها زي الكفار، واستماع ضرب الدف والمزمار وغير ذلك حرام‘‘.(كتاب الحظروالإباحة، فصل في البيع: 651/9، رشيديه)
وفي الهداية:
’’ومن دعي إلى وليمة أو طعام فوجد ثمة لعبا أو غناء فلا بأس بأن يقعد ويأكل.... وهذا لأن إجابة الدعوة سنة.... وهذا كله بعد الحضور، ولو علم قبل الحضور لا يحضر‘‘.(كتاب الكراهية: 224/4: دار الدقاق).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:189/96