سید لڑکے اور لڑکی کا غیر سید خاندان میں نکاح

سید لڑکے اور لڑکی کا غیر سید خاندان میں نکاح

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سید خاندان کے لڑکے یا لڑکی کی شادی (نکاح) غیر سید خاندان میں ہو سکتی ہے یا نہیں، اور اگر ہوسکتی ہے تو کسی مخصوص ذات مثلا: شیخ وغیرہ ہی میں ہونی چاہیے یا سب ذاتوں میں نکاح جائز ہے، مزید یہ کہ سید اور غیر  کے نکاح کے معاملے میں تقسیم کچھ شرعی حیثیت بھی رکھتی ہے یا نہیں ؟

جواب

سید خاندان کا نکاح ان شیوخ سے جو شیخ صدیقی،فاروقی اور عثمانی وغیرہ  ہیں بلا اجازت ولی بھی جائز ہے اور ان کے علاوہ دوسری  اقوام شیخ اور مغل، پٹھان وغیرہ سے بلا اجازت ولی جائز نہیں، البتہ اگر ان میں سے کوئی عالم ہو تو نکاح بلا اجازت ولی بھی منعقد ہوجائے گا، مگر اولیاء کو پھر بھی فسخ کرانے کا حق رہے گا ۔(والتفصیل فی الشامی، باب الاکفاء و فتاویٰ دارالعلوم مبوب:475/2)۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/140