سالی سے پرده كرنے اور مصافحہ كرنے كا حكم

سالی سے پرده كرنے اور مصافحہ كرنے كا حكم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا سالی اپنے بہنوئی سے پردہ کرے گی؟ اور کیا یہ لازم اور ضروری ہے؟ کیا نہ کرنے پر جانبین مرتکب گناہ ہوں گے یا کہ نہیں؟ جبکہ عوام میں یہ مسئلہ عام طور پر پایا جاتا ہے، نیز سالی کے ساتھ مصافحہ کرنا ازروئے شریعت کیا درجہ رکھتا ہے؟ اسی طرح سفر وغیرہ كي بابت بھی روشنی ڈالیں۔

جواب

عورتوں کے لیے پردہ کرنے کے بارے میں اصول یہ ہے کہ جو لوگ محرم ابدی ہیں، یعنی جس مرد سے عورت کي شادی ہمیشہ کے لیے حرام ہو اس سے پردہ کرنا ضروری نہیں ہے، مثلاً: باپ، بیٹے، بھائی وغیرہ اور جو لوگ محرم ابدی ميں شامل نہیں ہیں یعنی زندگی میں کبھی بھی ان سے شادی ہوسکتی ہے، تو اس صورت میں ان سے پردہ کرنا ضروری ہے، مثلاً: بہنوئی، دیور، جیٹھ، نندوئی، چچا زاد، خالہ زاد، ماموں زاد، پھوپی زاد وغیرہ یہ سب شرع میں غیر محرم ہیں، ان سے پردہ کرنا ضروری ہے، اور ان کے ساتھ سفر وغیرہ کرنا اور مصافحہ کرنا بھی حرام ہے۔
 قال في الشامية:
’’الخلوة بالاجنبية حرام‘‘.(کتاب الحظر و الإباحة، فصل في النظر: 607/9: رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/20