کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ساس کے ساتھ مصافحہ کیا شہوت کے ساتھ فوراً ہاتھ چھوڑ دیا، حرمت مصاہرت ثابت ہو گی یا نہیں؟
وضاحت:مستفتی سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ چار مہینے بعد اپنی زوجہ کے پاس ملنے جا رہاتھا، جذبات بھی وہی تھے جو اپنی زوجہ سے ملنے کے وقت ہوتے ہیں، اسی دوران ساس سے مصافحہ کیا۔
صورت مسئولہ میں اگرساس کے ساتھ مصافحہ کرتے وقت شہوت تھی تو حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی ورنہ نہیں۔لما في التنوير مع الرد:
’’والعبرة للشهوة عند المس والنظر‘‘.
وتحته في الرد:
’’ (والعبرة إلخ) قال في الفتح: وقوله: بشهوة في موضع الحال، فيفيد اشتراط الشهوة حال المس‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات: 115/4، رشيدية)
وفي البحر الرائق:
’’والعبرة لوجود الشهوة عند المس والنظر‘‘.(كتاب النكاح، فصل في المحرمات: 178/3، رشيدية).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 191/96