زیورات میں زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت کس چیز کا اعتبار ہوگا؟

زیورات میں زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت کس چیز کا اعتبار ہوگا؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت اتنے زیورات کی مالک  ہے جس کی قیمت نصاب زکوۃ کو پہنچتا ہو تو کیا اس عورت پر زکوۃ اسی قمیت  کے مطابق ادا کرنی ہوگی جس دن زیورات خریدی ہوں، یا ادا کرتے وقت جو قیمت ہو اس کے مطابق ادا کرے؟ مثلاً: پہلے سونا خریدا 150000 لاکھ سے فی تولہ، بعد میں اسکی قیمت 20000 لاکھ کو پہنچ جائے، تو اس میں کون سی حساب سے زکوۃ ادا کرنی ہوگی؟

جواب

صورت مسئولہ میں سال گزرنے کے بعد زکوۃ ادا کرتے وقت  سونا چاندی کی جو قیمت ہوگی اسی قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے زکوۃ ادا کی جائے گی۔
لمافي التنوير مع الدر:
’’(والمعتبر وزنهما أداء ووجوبا) لا قيمتهما‘‘.
وتحته في الرد:
’’قوله: (والمعتبر وزنهما أداء) أي: من حيث الأداء يعني يعتبر أن يكون المؤدى قدر الواجب وزنا... وأجمعوا أنه لو أدى من خلاف جنسه اعتبرت القيمة‘‘.(كتاب الزكاة، باب زكاة المال، 270/3، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:189/106