کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر 52.5تولہ چاندی کے نصاب کے بقدر مال ہو، جو کہ آج کل کے حساب سے 134000 بن رہا ہے، تو زکوۃ کی شرائط کیا ہوں گی؟
واضح رہے کہ زکوۃ کی فرضیت کے لئےمندرجہ ذیل شرائط ہیں:
عاقل ہونا، بالغ ہونا، مسلمان ہونا، آزاد ہونا، زکوۃ کی فرضیت کا علم ہونا اور زکوۃ ادا کرتے وقت یا مال کو الگ کرتے وقت زکوۃ کی نیت کا ہونا، نیز اس کے علاوہ زکوۃ واجب ہونے کے لئےمال پر ایک سال کا گزرنا اور حاجت اصلیہ سے زائد ہونا اور قرضہ وغیرہ سے فارغ ہونا بھی ضروری ہے۔لما في التنوير مع الدر:
’’(وشرط افتراضها: عقل، وبلوغ،وإسلام، وحرية) والعلم به ولو حكما ككونه في دارنا.(وسببه) أي: سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبه للحول لحولانه عليه (تام)... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم‘‘. (كتاب الزكاة: 207/3،رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:191/27