ریلوے کی زمین پر مسجد بنانے کا حکم

ریلوے کی زمین پر مسجد بنانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کالونی ہے جس میں کافی سالوں سے لوگ اپنے پختہ و نیم پختہ مکانات میں گذر اوقات کر رہے ہیں اور حقیقت میں وہ کالونی یا جگہ حکومت کے ایک شعبہ (ریلوے والوں) کی ہے، اب وہ ریلوے والے ان لوگوں کو وہاں سے اٹھانا چاہتے ہیں  اور اس کالونی کو اپنے تصرف میں لانا چاہتے ہیں، اور ظاہر ہے کہ ان کالونی والوں نے اس کالونی میں اپنے لیے مسجدیں بھی بنائی ہوئی ہیں، کیا اب حکومت ان مسجدوں کو وہاں سے اٹھا سکتی ہے؟ اور اس پر تصرف کرنے کا حق رکھتی ہے؟ نیز یہ مسجد کی جگہ ان لوگوں نے ایک شخص سے قیمتاً لی ہے اور حقیقت میں وہ جگہ حکومت ہی کی ہے وقف نہیں، نیز وہ مسجد کے لیے متبادل جگہ کا انتظام کرکے اس جگہ کو استعمال کر سکتے ہیں؟ بینوا وتوجروا

جواب

صورت مسئولہ میں یہ شرعی مسجد نہیں ہے، لہذاحکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ مذکورہ بالا جگہ کو اپنے تصرف میں لائے، شرعی مسجد کے لیے مالک زمین کی اجازت اور شرعی وقف ضروری ہے اور یہاں یہ دونوں مفقود ہیں، لہذا شرعاً یہ مسجد نہیں ہے، مسجد ہذا میں نماز و جماعت درست ہے۔(کفایت الفتی، کتاب الوقف:49/7).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/164