روضہ اقدس کے پاس صلوۃ پڑھنا افضل ہے یا سلام؟

روضہ اقدس کے پاس صلوۃ پڑھنا افضل ہے یا سلام؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اللہ تبلیغی نصاب کے فضائل درود میں تحریر فرماتے ہیں کہ روضہ اقدس میرے نزدیک ہر جگہ درود و سلام دونوں کو جمع کیا جائے، بجائے ’’السلام علیک یا رسول اللہ‘‘ کے ’’الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ‘‘ پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔
اس سے پہلے یہ بحث چل رہی تھی کہ بعض حضرات کہتے ہیں کہ عند قبر النبی(نبی علیہ السلام کے روضہ مبارک کے پاس) صلوۃ پڑھنا افضل ہے یا سلام؟ تو شیخ الحدیث رحمہ اللہ آخر میں مندرجہ بالا کلمات درج فرماتے ہیں، ’’بعض حضرات ان جملوں سے یہ مطلب سمجھتے ہیں کہ ہر جگہ یہ کلمات پڑھنا افضل ہے، جائز اور ثابت ہے‘‘ آپ رحمہ اللہ کے اس جملے کا کیا مطلب ہے؟ ذرا تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔

جواب

یہ باتیں حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ نے اس حدیث کی تشریح میں لکھی ہیں، جو حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے امام بیہقی رحمہ اللہ نے نقل کی ہے :
عن أبی هريرة رضي الله عنه قال، قال رسول الله ﷺ:’’من صلی علیّ عند قبري سمعته ومن صلی علی نائيا أبلغته‘‘.(شعب الإيمان، [رقم الحديث:1585]، 218/2، دارالكتب العلمية بیروت)
.ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضور اقدس ﷺ  کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ جو شخص میرے اوپر میری قبر کے قریب درود بھیجتا ہے، اس کو میں خود سنتا ہوں اورجو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے، وہ مجھ کو پہنچایا جاتا ہے۔
اس حدیث کی تشریح میں علماء نے اس پر بحث کی ہے کہ آیا زیارت کے وقت روضہ اطہر کے قریب کھڑے ہو کر صلوۃ(درود) پڑھنا افضل ہے، یا  سلام؟  الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ  پڑھنا افضل ہے، یا السلام علیک یا رسول اللہ پڑھنا افضل ہے؟
تو اس سلسلے میں علامہ باجی رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ درود یعنی الصلوۃ علیک یا رسول اللہ پڑھنا افضل ہے اور علامہ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ السلام علیک یا رسول اللہ پڑھنا افضل ہے اور اس بارے میں دونو ں طرح کی روایتیں ہیں، تو اس سلسلہ میں حضرت شیخ الحدیث  رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس لیے بندہ کے خیال میں اگر ہر جگہ درود و سلام دونوں کو جمع کرلیا جائے تو زیادہ بہتر ہے، یعنی صرف السلام علیک یا رسول اللہ اور السلام علیک یا نبی اللہ  کہنے کے بجائے الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ  اور الصلوۃ والسلام علیک یا نبی اللہ کہنا بہتر ہے، اس صورت میں علامہ باجی اور علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہما دونوں کے قول پر عمل ہوجائے گا۔
حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کے کلام کا مطلب یہ ہے کہ زیارت روضہ اقدس کے وقت ہر سلام کے ساتھ صلوٰۃ کو بڑھایا جائے، یہ مطلب نہیں کہ دنیا کے ہر خطہ اور مسجد میں بیٹھ کر الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ پڑھا جائے، ایسا مطلب سمجھنا صحیح نہیں۔
مذکورہ حدیث کی تشریح میں حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی پوری باتیں فضائل درود شریف کے(ص:18-22) تک بغور مطالعہ کرنے سے انشاء اللہ صحیح مطلب سمجھ میں آجائے گا۔فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/66