رخصتی سے پہلے طلاق ہوجائے تو عدت کا حکم

رخصتی سے پہلے طلاق ہوجائے تو عدت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکی کی شادی ہوئی، لیکن آج تک رخصتی نہیں ہوئی اور اب مرد نے اس کو طلاق دے دی ہے، تو اس پر عدت گزارنا ضروری ہے یا نہیں، بغیر عدت گزارے دوسرا نکاح صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب لڑکی شوہر کے یہاں نہیں گئی اور خلوت بھی نہیں ہوئی، تو اس پر عدت نہیں ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
«يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا». (الأحزاب: 49)
ترجمہ: یعنی اے ایمان والو! جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو، پھر جب تم طلاق دو، ان کو چھونے سے پہلے، تو تمہارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں۔
لہذا طلاق کے بعد عدت گذارے بغیر،دوسرے شخص سے نکاح صحیح ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/232