رخصتی سے قبل طلاق دینا پھر اسی لڑکی سے دوبارہ نکاح کرنا

رخصتی سے قبل طلاق دینا پھر اسی لڑکی سے دوبارہ نکاح کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکی کے ساتھ ایک لڑکے کا صرف نکاح ہوا، لیکن رخصتی نہیں ہوئی، لڑکی کے اپنے شوہر کے پاس جانے سے قبل یعنی لڑکی کے رخصتی  ہونے سے بیشتر ہی لڑکی کے والدین اور لڑکی کے شوہر کے مابین بعض معاملات یعنی کچھ شرائط پورا نہ کرنے پر اس حد تک اختلافات بڑھ گئے، جس کی بنیاد پر لڑکے نے لڑکی کو رخصتی سے بیشتر ہی طلاق دیدی، یا لڑکی کے والدین نے زبردستی لڑکے سے اپنی لڑکی کے لیے طلاق لی، اس واقعہ کے بعد فریقین میں متنازعہ معاملات پر سمجھوتہ ہوگیا، اور طے پایا کہ لڑکی کی رخصتی کردی جائے (اسی لڑکے کے ساتھ)، شرعی نقطہ نظر سے ایسی بے رخصتی طلاق شدہ لڑکی کو اس لڑکے کے ساتھ (جس نے طلاق دی) کس طرح رخصت کیا جاسکتا ہے، آیا پہلا نکاح برقرار رہے گایا دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا، تو پھر کس صورت میں ؟

جواب

مذکورہ صورت میں جب طلاق دی گئی ہے، تو تین طلاق اگر ایک لفظ میں دی گئی ہے کہ تجھ پر تین طلاق ہے تو اب نکاح ثانی بغیر حلالہ کے جائز نہیں ہے۔
کما في الھدایۃ:
’’وإذا طلق الرجل امرأتہ ثلاثا قبل الدخول بھا وقعن علیھا‘‘،(371/2)
(در مختار علی ھامش شامی:624/2) اور تین طلاقیں جب واقع ہوجائیں تو قانون یہ ہے کہ:
’’ولاینکح مطلقہ بھا اي الثلث حتی یطأھا غیرھا بنکاح وتمضی عدۃ الثاني‘‘.(در مختار، باب الرجعۃ، 739/2)
اس سے یہ معلوم ہوا کہ اگر تین طلاقیں ایک ہی لفظ سے دی، تو اب  بغیر اس کے کہ کسی اور سے نکاح ہو اور پھر وہ طلاق دےاور عدت گزر جائے، تو شوہر اول سے نکاح ہوسکتا ہے، لیکن اگر تین طلاقیں الگ الگ دی ہیں ، مثلا یوں کہا: تجھ پر ایک طلاق ہے ، پھر ثانیا طلاق، پھر ثالثا طلاق ،یا پھر کہے کہ صرف ایک یا دو طلاق دی ہیں، تو پھر نکاح جدید کی ضرورت ہوگی حلالہ کی ضرورت نہیں۔
کما في الھدایۃ:
’’وإن کانت الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ ان یتزوجھا في العدۃ وبعد انقضائھا‘‘،(399/2).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/239