کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بالائی منزل پر زید وبکر نے مسجد بنوائی جبکہ نیچے دکانيں وغیرہ اپنی ملک میں رکھیں، اب بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہ مسجد کا حکم نہیں رکھتی اس لیے اس میں نماز جمعہ ادا نہیں ہوتا، جب تک نیچے كي دکانيں بھی مسجد کے لیے وقف نہ ہوں؟ اس بارے میں کیا حکم ہے ۔
صورت مسئولہ ميں یہ مسجد شرعی مسجد نہیں ہوئی، اس میں نماز پڑھنے سے اگرچہ نماز ادا ہو جائے گی، مگر مسجد کا ثواب نہیں ملے گا، شرعي مسجد ہونے کے لیے زمین سمیت وقف کرنا ضروری ہے، اس لیے کہ مسجد کا حصہ زمین کی تحت الثري اور علوِآسمان تک ہے، لہذا نہ ہی مسجد کا نچلا حصہ اور نہ بالائی حصہ کسی انسان کی ملکیت میں رہ سکتا ہے۔’’قال في البحر: وحاصله ان شرط كونه مسجداً ان يكون سفله و علوه مسجداً لينقطع حق العبد لقوله تعالي: وأن المساجد لله‘‘ .( شامي:406/3).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:05/01