دودھ پئے بغیر صرف پستان چوسنے سے حرمت رضاعت کا حکم

دودھ پئے بغیر صرف پستان چوسنے سے حرمت رضاعت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی ماں نے اپنی پوتی کو اپنا دودھ پلایا ہے، اور اپنے نواسے کو بھی، اس کا کہنا ہے کہ جب میں نے اپنے نواسے کو دودھ چاہا تو اس وقت میرا دودھ نہیں تھا، نواسے نے صرف پستان چوسے ہیں، شریعت کی رو سے ان دونوں میں رشتہ ہوسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر چہ نواسے کو دودھ پلانا ثابت نہیں ہوتا، اور نہ ہی وہ اس مرضعہ عورت کا رضاعی بیٹا ہوتا ہے، کیونکہ جب عورت نے کہا کہ دودھ نہیں تھا، اور اس پر کوئی گواہ بھی نہیں ہے کہ دودھ تھا ، تو عورت کی بات قبول ہوگی، اور رضاعت ثابت نہ ہوگی۔
کما في الشامیۃ عن القنیۃ:
’’امرأۃ کانت تعطي ثدیھا صبیۃ واشتہر ذلک بینھم ثم تقول لم یکن في ثدي لبن حین ألقمتھا ثدي ولم یعلم ذلک إلا من جھتھا جاز لابنھا أن یتزوج بھذہ الصبیۃ‘‘.(رد المختار:3/556).
مگر اس عورت کی پوتی سے اس کا نکاح جائز نہیں ہوگا، کیونکہ عورت نے اپنی پوتی کو دودھ پلایا تو اس مرضعہ عورت کی اولاد اس پوتی کے بہن بھائی ہوگئے، تو اس طرح وہ نواسا اس پوتی کا رضاعی بھانجا ہوا، چونکہ رضاعی بہن کا لڑکا ہے، تو خالہ اور بھانجے کا نکاح حرام ہے، خواہ نسبا ہو خواہ رضاعا۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/81