کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل یہ دستور ہے جب کوئی شخص مکان تعمیر کرے تو بکرا ذبح کرکے اس کا خون مکان کے بنیادوں میں ڈالا جاتا ہے اور گوشت خود فقراء وغیرہ میں تقسیم کر دیتا ہے، ادلہ شرعیہ سے اس کا کیا ثبوت ہے؟ اور ہے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج ہے یا نہیں؟
واضح رہےکہ اس کا کوئی ثبوت قرآن و سنت میں نہیں، اور اس طرح مکان کی بنیادوں میں خون ڈالنا دفع بلایا کے لیے ہوتا ہے، جب شریعت نے اس طریقہ کی طرف راہنمائی نہیں کی اور آج کل اس کو ضروری اور کم از کم معیت مواثر سمجھا جاتا ہے، اس لیے ضرور اس کو بدعت اور مخترع کہا جائے گا، باقی دفع بلایا کے لیے صدقہ کا مفید ہونا حدیث سے ثابت ہے،اس لیے اگر ان خاص شرائط کے بغیر صدقہ کیا جائے تو مضائقہ نہیں۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/102