کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مجھ سے سسرال والے بیوی سے خلع کا مطالبہ کررہے ہیں، اب خلع کا طریقہ کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ خلع ایسا معاملہ ہے جو میاں بیوی کے باہمی رضامندی پر موقوف ہوتا ہے، جس میں شوہر حق مہر کے عوض بیوی کو طلاق دیتا ہے، یا کوئی بھی عوض آپس کی رضامندی سے طے ہوتا ہے، لیکن اگر زیادتی شوہر کی طرف سے ہو تو اس کے لئے عوض یا مہر کا واپس لینا مکروہ ہے اور اگر زیادتی بیوی کی طرف سے ہو تو پھر قدرے مہر سے زیادہ لینا مکروہ ہے۔
لما في الدر مع الرد:
’’وشرعا كما في البحر (إزالة ملك النكاح) (المتوقفة على قبولها) (بلفظ الخلع)...وفي جانبها معاوضة) وأما ركنه فهو كما في البدائع إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول‘‘.(كتاب الطلاق، باب الخلع،86/5:رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی