کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زکوٰۃ حیلہ کی صورت میں فقیر کو دینے کے بعد مسجد میں استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
مذکورہ صورت میں یہ جائز ہے کہ پہلے زکوٰۃ فقیر کو دے دےاور وہ پھر خود مسجد کی تعمیر میں خرچ کرے، تو یہ صورت بذریعہ حیلہ جائز ہے،جیساکہ درمختار میں ہے:’’وقدمنا أن الحیلۃ یتصدق علی الفقیر ثم یأ مرہ بفعل ھذہ الأشیاء‘‘.(باب مصارف الزکوٰۃ:63/2)
اسی طرح در مختا ر میں ہے کہ اگر اپنے مدیون کو زکوٰۃ دےدے، اور وہ اس کو قبضہ کرلےپھر واپس دینے والے کو دین میں دےدے، تو یہ صورت بھی جائز ہے(در مختار12/2
) تو ان جزئیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صورت جائز ہے، لیکن حتی الامکان حیلوں سے پر ہیز کرنا چاہیے، اس لئے کہ اگر شارع کا مقصود ان چیزوں کا جواز ہوتا، تو ابتداء ًہی جائز قرار دےدیتے۔ فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/89