کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ چند حفاظ کسی مدرسہ یا آس پاس میں تراویح پڑھا کر پھر کچھ دیر کے لئے مدرسہ میں جمع ہوکر چائے وغیرہ پیتے ہیں آیا اس کا کیا حکم ہے؟ اور اگر مدیر کی اجازت ہو تو کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں وہ حفاظ کرام جو آس پاس سے تراویح پڑھانے کے بعد قاری صاحب سے ملاقات کے لئے جمع ہوجاتے ہیں، تو قاری صاحب اپنے خرچہ سے ان کو چائے وغیرہ پلائیں، نہ کہ مدسہ کے فنڈ سے، اگرچہ مدیر اس کی اجازت دے، اس صورت میں مدیرمدرسہ کے فنڈ کو اپنے ذاتی تصرف میں خرچ کرنے والا شمار ہوگا۔لما
في إعلاء السنن:
’’قلت :وهذا إذا لم يعين له الواقف قدرا معلوما فإن عين شيئا فهو له،وإلا فله القدر الذي جرت به العادة‘‘.(كتاب الوقف، باب نفقة القيم للوقف، 187/13، إدارة القرآن).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:188/303