کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہما کو امام کہنا درست ہے یا نہیں؟ جس طرح اہل تشیع ان کو اور دوسرے بارہ اماموں کو مانتے ہیں، کیا اہل السنت والجماعت میں ان کو امام کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر ان کو امام کہا جائے تو اہل سنت کی رو سے کیا حکم ہے؟
اہل سنت والجماعت کے نزدیک امام کا لفظ یا تو اس شخص کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ جو خلیفہ یا بادشاہ گزرا ہو یا فقہ کے کسی خاص مکتب کا پیشوا اور مجتہد ہو، عام طور پر متقدمین میں اس کا استعمال انہی معنوں میں ہوتا تھا، متاخرین نے اس میں توسع سے کام لیا اور ہر بڑے عالم کے لیے اس لفظ کو استعمال کیا، بلکہ کچھ لوگوں نے تو اس کو ہرکس و ناکس کے لیے استعمال کرنا شروع کیا، حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے اس لفظ کا استعمال اگرچہ ناجائز تو نہیں ہوگا، اس لیے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے لیے خلافت کی بیعت بھی ہوئی تھی، اور اس کے علاوہ دونوں علم کے اعتبار سے بھی درجہ امامت پر فائز ہیں، لیکن یہ لفظ روافض اور اہل بدعت کا شعار بن گیا ہے، اس لیے اب اس لفظ کا استعمال ان کے اسماء گرامی کے ساتھ اہل سنت والجماعت کے لیے مناسب نہیں ہوگا، فقہ کی کتابوں میں اس کی نظائر موجود ہیں کہ بعض مباح یا مستحب اعمال و اقوال بھی اہل بدعت میں کسی خاص گروہ کے شعائر میں سے ہوجائیں، تو فقہاء اس کا ترک لازم کہتے ہیں۔فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:03/209