حاجی کے لیے غروب آفتاب سے پہلے حدود حرم سے نکلنا

حاجی کے لیے غروب آفتاب سے پہلے حدود حرم سے نکلنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی حاجی عرفات میں کچھ دیر وقوف کے بعد، شدید بیمار ہوجائے اور ایک ساتھی اسے ایمبولنس میں مکہ مکرمہ لے جائے اور ان کو ہسپتال میں چھوڑ کر خود واپس غروب آفتاب سے پہلے عرفات آکر غروب آفتاب تک وقوف کرلیں توکیا اس پر دم ہے یا نہیں؟

جواب

حاجی کے لیے غروب آفتاب سے پہلے حدود عرفات سے نکلنا جائز نہیں، اس سے دم لازم ہوجاتا ہے، لیکن سائل حدود عرفات سے غروب آفتاب سے پہلے واپس لوٹ آیا ہے، اس لیے اس کے ذمہ سے دم ساقط ہوگیا ہے، لہذا مذکورہ شخص کے ذمہ اب دم لازم نہیں ہے۔
لما في الرد:
’’قال في اللباب ولو ند به بعيره فأخرجه من العرفة قبل الغروب لزمه دم، وكذا لو ند بعيره فتبعه لأخذه‘‘.(كتاب الحج: 663/3، دار المعرفة بيروت).
وفيه أيضا:
’’وأفاد أنه لو عاد قبل الغروب يسقط الدم على الأصح بالأولى. كما في البحر‘‘.(كتاب الحج: 663/3، دار المعرفة بيروت).
وكذا في إرشاد الساري (ص:232، دار الكتب العلمية بيروت).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:191/290