جھوٹی قسم کھانے والے کا حکم

جھوٹی قسم کھانے والے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کسی تنازعہ میں قرآن اٹھا کر جھوٹی قسم اٹھاتا ہے اور اقرار کرتا ہے کہ میں نے جھوٹی قسم اٹھائی ہے، اب وہ شخص توبہ کرنا چاہتا ہے اور کفارہ بھی ادا کرنا چاہتا ہے، ایسے شخص کے لئے شرعی حدود کیا ہیں؟

جواب

جس شخص نے جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی ہے، وہ سخت گناہ گار ہے، شرعا اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے، البتہ اس شخص کو آئندہ کے لئے ندامت کے ساتھ توبہ اور استغفار کرنا چاہیے۔
قال في الهداية:
’’فالغموس هو الحلف على أمر ماض يتعمد الكذب فيه فهذه اليمين يأثم فيها صاحبها لقوله عليه الصلاة والسلام: من حلف كاذبا أدخله الله النار ولا كفارة فيها إلا التوبة والاستغفار‘‘.(478/2).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/311