جو صحیح قراءت پر قادر نہ ہو اس کو امام بنانے کا حکم

جو صحیح قراءت پر قادر نہ ہو اس کو امام بنانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں جامع  مسجد ہے، اس میں جو امام صاحب ہے وہ قرآن مجید ناظرہ پڑھنے کے علاوہ  کچھ علم نہیں رکھتا، قرآن مجید بھی غلط پڑھتا ہے امام صاحب کسان بھی ہے،کھیتی باڑی بھی کرتا ہے، مطلب یہ ہے کہ اس کے کپڑے مشکوک رہتے ہیں، اس امام صاحب نے مسجد کے اوپر قبضہ کر رکھا ہے، نماز کے واجبات اور سنن وغیرہ، مطلب یہ ہے کچھ نہیں جانتا، اور کچھ مقتدی ایسے ہیں کہ پڑھے ہوئے ہیں، قرآن مجید تجوید سے پڑھتے ہیں ،کتابیں بھی پڑھے ہوئے ہیں، آپ یہ فرمائیں کہ اس امام کے پیچھے ان کی نماز ہوجائے گی یا نہیں ہوگی ،یا کیا کرنا چاہیے، آپ واضح کرکے فرمائیں، آپ کی مہربانی ہوگی۔

جواب

ایسا امام جو غلط قرآن پڑھتا ہو اس کو امامت نہیں کرنی چاہیے ،نہ اس کو امام بنانا جائز ہے، خصوصاً جبکہ وہ علم نہیں رکھتا ہے اور دین کے مسائل سے واقف بھی نہیں ہے تو کسی صورت میں اس کو امام بنانا جائز نہیں ہے، کیونکہ جب وہ غلط قرآن پڑھتا ہے، تو ایسی غلطی کا بھی احتمال ہےکہ جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہو اور پھر یہ کہ مسائل دینیہ سے عدم واقفیت کی بناء پر اس کو غلطی کا پتہ بھی نہیں چلے گا، تو سب لوگوں کی نمازیں فاسد ہوں گی،اور وہ اس کے ذمہ پر ہوں گی، لہذا خود اس کو چاہیے کہ امامت چھوڑدے اور قوم صحیح قرآن پڑھنے والےعالم کو امام بنائے، اور اگر وہ خود نہیں چھوڑتا تو قوم اس کو بر طرف کردے، وہ امامت کا مستحق نہیں ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/132