جس محفل میں گناہ کا ارتکاب ہو اس میں شرکت کا حکم

جس محفل میں گناہ کا ارتکاب ہو اس میں شرکت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شادی یا محفل میں گانے لگے ہوں تو کیا اس شادی کا کھانا حلال ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایسی محفل جس میں گانے وغیرہ (معاصی کا ارتکاب) ہوں، شرکت نہیں کرنی چاہیے، اگر پہلے سے معلوم ہو تو دعوت بھی قبول نہیں کرنی چاہیے۔ مگر اس وجہ سے اس محفل کے کھانے کو حرام نہیں کہا جاسکتا، کیونکہ کھانے کے حرام ہونے کا مدار اصل مال کے حرام ہونے پر ہے۔
لما في تنوير الأبصار مع الدر:
’’(دعي إلى وليمة وثمة لعب أو غناء قعد وأكل) لو المنكر في المنزل، فلو على المائدة لا ينبغي أن يقعد بل يخرج.... (فإن قدر على المنع فعل وإلا) يقدر (صبر إن لم يكن ممن يقتدى به فإن كان) مقتدي (ولم يقدر على المنع خرج ولم يقعد)؛ لان فيه شين الدين....(وإن علم أو لا) باللعب (لا يحضر أصلا) سواء كان ممن يقتدى به أو لا؛ لان حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله‘‘.(كتاب الحظر و الإباحة، 574/9، رشيدية)
وفي الهندية:
’’أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل كذا في الينابيع‘‘.(كتاب الحظر و الإباحة، الباب الثاني عشر: في الهدايا و الضيافات، 149/9، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 189/242