کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کالونی کی مسجد میں جہاں پنجگانہ نماز باجماعت ہوتی ہےاور جمعہ بھی پابندی سے ہوتا ہے، پیش امام صاحب کی حرکات سے لوگ تنگ آچکے ہیں، وقت کی پابندی نہیں کرتے، جب جی میں آتا ہے نماز پڑھاتے ہیں اور جب مرضی نہیں ہوتی نہیں پڑھاتے، اور اگر کوئی دوسرا شخص امامت کردیتا ہے تو مختلف قسم کے اعتراضات کرنے لگتے ہیں، اکثر اپنے حجرے میں آرام سے لیٹے رہتے ہیں، یا سوتے رہتے ہیں، جماعت کا کوئی خیال نہیں کرتے، بعض اوقات تو یہ بلند آواز سے نعت شریف، قوالیاں، قرآن پاک کی کیسٹ ٹیپ پر چڑھا دیتے ہیں، جس سے لوگوں کی نماز میں خلل آتا ہے، اب تو یہ طریقہ اختیار کرلیا ہے کہ مسجد میں بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم کے دوران ریڈیو کان پر لگائے رکھتے ہیں اور کرکٹ کی کمنٹری سنتے رہتے ہیں، اور کہتے رہتے ہیں کہ اتنے رنز بن گئے ہیں، اتنے کھلاڑی آؤٹ ہوگئے ہیں، بس اب میچ ختم ہونے والا ہے، منع کرنے پر وہ اور ان کے ساتھی فرماتے ہیں: اس میں کیا حرج ہے!! ایسے پیش امام کے بارے میں جو مسجد کے تقدس کا خیال نہ رکھےاور نماز بھی پابندی سے نہ پڑھائے، جبکہ پیش امام کو ماہانہ اجرت بھی پابندی سے دی جاتی ہے، علمائے دین قرآن وحدیث کی روشنی میں کیا فیصلہ فرماتے ہیں؟
جو امام جان بوجھ کر جماعت میں سستی کرے اور افعال مذکورہ فی السؤال (سوال میں ذکرکردہ کام) کا مرتکب ہو، وہ فاسق ہے اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے، لہذا ایسے شخص کو معزول کرکے کسی صالح اور متقی شخص کو امام بنایا جائے۔لما في الطحطاوی علی مراقي الفلاح:
’’کره إمامة الفاسق .... والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتکاب کبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علی صغیرة. (فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده کون الکراهة في الفاسق تحریمیة‘‘.(ص 303: دارالکتب العلمیہ).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:04/29)