تیسری عورت کی گواہی سے رضاعت کا حکم

تیسری عورت کی گواہی سے رضاعت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عمرو اور کلثوم کا نکاح ہوگیا، نکاح کے بعد ایک تیسری عورت نے دعویٰ کردیا کہ میں نے عمرو اور کلثوم کو دودھ پلایا ہے، جبکہ عمرو اور کلثوم کے والدین کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ اس عورت نے عمرو اور کلثوم کو دودھ پلایا ہے، اس صورت میں نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟

جواب

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک صرف ایک عورت کی گواہی سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہے، لیکن اگر لڑکی اور لڑکا اس عورت کی بات کی تصدیق کرتے ہوں تو پھر علیحدہ ہوجائیں، اور اگر تصدیق نہیں کرتے، تو علیحدہ ہونا ضروری نہیں، لیکن بہتر ہے۔ کما في الحدیث البخاري کیف و قد قیل.فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/22