تعلیمی اوقات میں تلاوت اورغیر درسی مطالعے کا شرعی حکم

تعلیمی اوقات میں تلاوت اورغیر درسی مطالعے کا شرعی حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دوران کلاس اگر کوئی استاذ اپنے گھنٹے میں نہیں آتا، یا مغرب اور عشاء کے بعد پڑھائی کا جو مقررہ وقت ہے، اس وقت میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا، یا کسی خارجی کتاب کا مطالعہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں گھنٹے کے دوران استاذ کی عدم موجودگی میں اور اِسی طرح تکرار و مطالعہ کے اوقا ت میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا یا غیر درسی کتب کامطالعہ کرنا اگر چہ فی نفسہ جائز ہے، لیکن تعلیمی اوقات میں درسی کتب کا مطالعہ ہی آپ کے لیے بہتر ہے، نیز قرآن پاک کی تلاوت اور غیر درسی کتب کے مطالعے کے لیے غیر تعلیمی اوقات میں سے الگ وقت مقرر کرنا چاہیے۔
لما في مقدمة الشامية:
’’النظر في كتب أصحابنا من غير سماع أفضل من قيام الليل، وتعليم الفقه أفضل من تعلم باقي القرآن،وجميع الفقه لا بد منه‘‘. (مقدمة الكتاب: 1 /102،101، رشيدية)
وتحته في حاشية:
’’(قوله:وتعلم الفقه..إلخ) في((البزازبة)): تعلم بعض القرآن ووجد فراغا، فالأفضل اشتغال بالفقه؛لأن حفظ القرآن فرض كفاية، وتعلم ما لا بد من الفقه فرض عين. قال في ((الخزانة)): وجميع الفقه لا بد منه‘‘. (مقدمة الكتاب: 101/1، رشيدية).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 192/21