کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی کی بیوی کا انتقال ہوگیا ہے، اور اس کے چار لڑکے ہیں، لڑکی وغیرہ نہیں ہے اور بیوی کی والدہ، بہن، بھائی نہیں ہیں، اور شوہر نے بیوی سے حق مہر معاف کرایاتھا، جبکہ دو ہزار مہر مقرر ہوا تھا، اور چالیس سال تک بیوی نے کبھی مہر کا مطالبہ نہیں کیا، اب بیوی کا انتقال ہوگیا ہےاور شوہر کے دل میں خیال ہے کہ آیا صرف معاف کرانے سے مہر معاف ہوجاتا ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ شوہر نے مہر میں بیوی کو کچھ بھی نہیں دیا۔ از راہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں فتوی دے کر مشکور ہوں۔
مذکورہ صورت میں اگر واقعی بیوی نے مہر معاف کیا تھا، تو وہ عند اللہ بھی معاف ہی ہوگا، شوہر پر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا، مہر معاف کرانے کے لیے کچھ دینا ضروری نہیں ہے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/44